حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ”جدید اسلامی تمدن کے احیاء میں علم و تحقیق کا کردار" کے عنوان سے ایک علمی نشست جامعہ المصطفیٰ کراچی کے شعبۂ تحقیق اور سیمینار مبانی فقہی گام دؤم انقلابِ اسلامی کے معاونین کے اشتراک سے امام خامنہ ای لائبریری میں منعقد ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق، اس علمی نشست سے خواجہ دانیال، مولانا سکندر بہشتی، ریسرچ اسکالر الیاس مدرس، ڈاکٹر سید خاور عباس کاظمی، ڈاکٹر جابر محمدی اور مولانا سید نسیم حیدر عباس نے اظہار خیال کیا، جبکہ نشست کی نظامت کے فرائض شعبۂ تحقیق کے معاون مولانا علی حسن شگری نے انجام دئیے۔
مولانا علی حسن شگری نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور نشست کے اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب نے بیانیہ گام دوم میں جو آٹھ نکات پیش کئے ہیں وہ حقیقت میں اسلامی تمدن کے بنیادی عناصر ہیں، ان پر تحقیق سے اسلامی معاشرہ کے سارے مسائل حل ہوں گے۔
نشست میں سنئیر طالب علم خواجہ دانیال نے اپنا مقالہ "اسلامی حکومت اور ملک کی علمی ترقی کے لوازمات" کا خلاصہ شرکاء کے سامنے پیش کیا۔
ریسرچ اسکالر محمد الیاس مدرس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق وجستجو انسان کی فطرت میں شامل ہے، لیکن اسے نکھارنے اور جہت دینے کی ضرورت ہے۔آج میڈیا معلومات کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہے جس کے لیے علمی و تحقیقی مواد پیش کرنا ہماری زمہ داری ہے۔
جامعہ المصطفیٰ کراچی کے شعبۂ ثقافت و تربیت کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید خاور عباس کاظمی نے اپنے خطاب میں رہبر انقلاب کے قرآنی افکار کے احیاء پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ رہبر کی نظر میں قرآنی ثقافت کو احیاء کرنے کے لیے اسلامی طرز زندگی کو اپنا کر ایک بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گام دؤم انقلابِ اسلامی کے عنوانات میں سے ایک عنوان معنویت اور اخلاق کی ترویج ہے۔ رہبر انقلاب کا اہم نظریہ ہے کہ آپ تمام علوم کے لیے قرآن وحدیث کو معیار سمجھتے ہیں، جس کے تحت انسان خدائی رنگ میں ڈھل جاتاہے۔
محقق و مجلہ راہ استنباط کے چیف ایڈیٹر مولانا سکندر بہشتی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کا ظہور ایسے دور میں ہوا، جہاں دنیا دو بلاک میں تقسیم تھی۔امام خمینی اسلام کو ایک نظام کے طور پر مغربی تہذیب کے مقابلے میں پیش کیا۔رہبر انقلاب نے جدید تہذیب کے اصول وعناصر کو بیانیہ گام دوم انقلاب میں بیان کیاہے۔جس کے مختلف پہلوؤں پر ریسرچ جاری ہے۔جس میں سے ایک کانفرنس مبانی فقہی انقلاب ہے۔اس سے پہلے قرآن وحدیث کی نگاہ میں گام دوم انقلاب کے بائیس جلدی مجموعہ المصطفیٰ کی جانب شائع ہوا ہے اور اندیشہ قرآنی رہبر انقلاب پر بھی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ان علمی کاموں میں اردو اہل قلم کی شرکت حوصلہ افزا ہے۔امید ہے ہمارے طلاب بھی اس حوالے سے دلچسپی لیں گے۔
نشست سے ڈاکٹر جابر محمدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گام دؤم انقلابِ اسلامی ایک وسیع موضوع ہے جو چالیس سالہ انقلاب کی مکمل تحقیق اور آئندہ کے نصب العین پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بیانیے کے دو پہلو ہیں: 1.داخلی مسائل 2.بین الاقوامی مسائل،علم وتحقیق میں ظاہری نام ونمود نہیں، لیکن اس کے لیے بقا ہے، کیونکہ یہ انسانی تاریخ کی میراث ہے۔اس بیانیے کا جامع و وسیع علمی پہلو ہے۔علم کے وسیع انشعابات و اقسام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج حوزہ علمیہ قم اور المصطفیٰ میں جو علمی کام ہو رہا ہے۔ وہ اسلامی دنیا میں کہیں اور نہیں ہو رہا ہے، جس کی ایک مثال جامعۃ المصطفیٰ ہے جہاں دو سو سے زائد شعبہ جات میں اسکالرز و طلاب موجود ہیں۔اسی طرح طرح تحول کے نام سے جو سلسلہ شروع ہوا ہے یہ سب بیانیہ گام دوم کے علمی پہلو ہیں۔ساتھ ہی طب اور دین کے بارے میں مختلف تحقیقات بھی انقلاب کے برکات میں سے ہیں۔
انہوں نے یہ سوال کرتے ہوئے کہ ہم کیا کرسکتے ہیں؟ کہا کہ ہم بھی ان موضوعات پر لکھیں، اپنےامکانات اور وسائل ومنابع کو استعمال کرکے کام کرسکتے ہیں۔
جامعہ المصطفی شعبۂ کراچی پاکستان کے سربراہ حجۃالاسلام مولانا سید نسیم حیدر نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی ترقی و پیشرفت حقیقت میں تحقیق کا نتیجہ ہے۔آج دنیا میں یونان اور روم کا نام زندہ ہے تو وہ بھی تحقیق کا دروازے کھلا ہونے کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی کے برکات میں سے ایک، تحقیقی فکر کو عالم اسلام میں پروان چڑھانا ہے۔ترقی صرف نعروں سے نہیں تحقیق سے ہوتی ہے۔انقلاب سے پہلے تحقیق کا دروازہ بند تھا، اسلوب قدیمی اور روش سنتی تھی، لیکن انقلاب نے یہ نیا اسلوب اور روش کا دروازہ دنیا پر کھول دیا۔
حجت الاسلام ڈاکٹر سید نسیم نے کہا کہ امام خمینی نے دنیا پر یہ ثابت کیا کہ دین اسلام، اسلامی معاشرہ کی قیادت و سربراہی کرسکتا ہے۔آج سائنس و ٹیکنالوجی میں انقلابِ اسلامی کی کامیابی نے استکباری طاقتوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیاہے۔اگر کہیں تحقیق سے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ حقیقی تحقیق ہی نہیں تھی یا تحقیق کی شرائط اور اسلوب کو مدنظر نہیں رکھا گیاہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کبھی بے دین لوگوں اور غلط نتائج کو دیکھ کر یہ نہ سمجھیں کہ تحقیق کا فائدہ نہیں، بلکہ اصول، روش اور معیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کی جانب قدم اٹھائیں۔
نشست کے آخر میں انقلاب اسلامی کے دوسرے مرحلے (گام دوم) کی کانفرنس کے مقالہ نگاروں کی تجلیل بھی کی گئی۔